Thursday, 9 February 2017

پاکستان میں آ رہا ہے 4G سے بھی زیادہ تیز انٹرنیٹ، کتنی سپیڈ ہو گی اور کون سی کمپنی لا رہی ہے؟ پاکستانیوں کیلئے خوشخبری آ گئی


    لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں
     3G
     اور
     4G
     انٹرنیٹ آنے کے بعد سست رفتار انٹرنیٹ سے ہونے والی کوفت سے سب کی جان چھوٹ چکی ہے اور اب اس سے بھی زیادہ تیز رفتار انٹرنیٹ پاکستان میں متعارف  کرائے جانے کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔
    انٹرنیٹ کمپنی وائی ٹرائب نے پاکستان میں پہلا 
    LTE-Advanced(LTE-A)
     انٹرنیٹ متعارف کرانے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور رواں سال مئی میں عوام اس سے مستفید ہو سکیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وائی ٹرائب نے نیٹ ورک کی تنصیب کیلئے ہواوے کمپنی کے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے جسے
     4.5G
     بھی کہا جاتا ہے، وائی ٹرائب اس وقت کم از کم پانچ شہروں میں سروسز مہیا کر رہی ہے۔ 
    اس نئے نیٹ ورک کے ذریعے اگلے چند مہینوں میں وائی ٹرائب ہر کنکشن پر
     100 Mbps
     سپیڈ فراہم کرنے کے قابل ہو جائے گی جبکہ
     2018
    ءکے اختتام تک یہ رفتار بڑھا کر
     200 Mbps
     کر دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ جب گاہک کے گھر لگنے والے آلات بھی جدید کر دئیے جائیں گے تو اسی ٹیکنالوجی کے ذریعے 2019ءتک انٹرنیٹ کی رفتار
     400 Mbps
     ہو جائے گی۔
    اس نیٹ ورک کی تنصیب سے وائی ٹرائب جنوبی ایشیاءاور مشرق وسطیٰ میں
     3.5Ghz
     سپیکٹرم پر اس ٹیکنالوجی کو فراہم کرنے والی پہلی کمپنی بن جائے گی۔
    وائی ٹرائب سپروائزری بورڈ کے چیئرمین اور برطانوی حکومت کے سابق وزیر شاہد ملک نے اس سرمایہ کاری سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”چھ ماہ کے دوران، پاکستان کے 10 لاکھ سے زائد گھروں میں دنیا میں اب تک کی سب سے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے وائرلیس انٹرنیٹ سروس استعمال کر رہے ہوں گے۔ عملی طور پر، اس کے باعث وائی ٹرائب کی جانب سے صارفین کو فراہم کئے جانے والے ڈیٹا میں ایک انقلاب آئے گا، لیکن اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی سے ہر صارف کو
     100 Mbps
     کی تیز ترین رفتار ملے گی۔
    پاکستان میں اس طرح کی رفتار سے متعلق پہلے کبھی نہیں سنا گیا اور اگر آپ اس کیساتھ فراہم کئے جانے والے ڈیٹا لمٹ کو بھی ملا لیں، تو ہم پاکستان میں سب سے بہترین انٹرنیٹ پیکیجز فراہم کرنے کے قابل ہوں گے، جو رفتار، ڈیٹا اور اعتماد کے لحاظ سے زبردست ہوں گے۔“

    No comments:

    Post a Comment

    Thanks For Comments